Skip to content

Sahih Bukhari 4665

Sahih Bukhari 4665 – Read the complete text of Sahih Bukhari 4665 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah

Sahih Bukhari 4665 – English Translation

There was a disagreement between them (i.e. Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما and Ibn Az-Zubair رضی اللہ عنہم) so I went to Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما in the morning and said (to him), "Do you want to fight against Ibn Zubair and thus make lawful what Allah has made unlawful (i.e. fighting in Meccas?" Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما said, "Allah forbid! Allah ordained that Ibn Zubair and Bani Umaiya would permit (fighting in Mecca), but by Allah, I will never regard it as permissible." Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما added. "The people asked me to take the oath of allegiance to Ibn Az-Zubair. I said, 'He is really entitled to assume authority for his father, Az-Zubair was the helper of the Prophet, his (maternal) grandfather, Abu Bakr رضی اللہ عنہ was (the Prophet's) companion in the cave, his mother, Asma' رضی اللہ عنہا was 'Dhatun-Nitaq', his aunt, `Aisha رضی اللہ عنہا was the mother of the Believers, his paternal aunt, Khadija رضی اللہ عنہا was the wife of the Prophet (ﷺ) , and the paternal aunt of the Prophet (ﷺ) was his grandmother. He himself is pious and chaste in Islam, well versed in the Knowledge of the Qur'an. By Allah! (Really, I left my relatives, Bani Umaiya for his sake though) they are my close relatives, and if they should be my rulers, they are equally apt to be so and are descended from a noble family. But he (Hadrat Abdullah bin Zubair رضی اللہ عنہما ) preferred Tuwaitat, Osamat and Homaidat to us, by which he meant the branches of Bani Asad namely: Bani Tuwait, bani Osamah and Bani Asad as well. Isn't it a thing worth-considering that Ibn-e-Abi Aas i.e. Abdul Malik bin Merwan is challenging and resolutely advancing but Hadrat Abdullah bin Zubair رضی اللہ عنہما is not reacting to his aggression?

Sahih Bukhari 4665 – Urdu Translation

ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے درمیان بیعت کا جھگڑا پیدا ہو گیا تھا۔ میں صبح کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، اس کے باوجود کہ اللہ کے حرم کی بےحرمتی ہو گی؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: معاذاللہ! یہ تو اللہ تعالیٰ نے ابن زبیر اور بنو امیہ ہی کے مقدر میں لکھ دیا ہے کہ وہ حرم کی بےحرمتی کریں۔ اللہ کی قسم! میں کسی صورت میں بھی اس بےحرمتی کے لیے تیار نہیں ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ابن زبیر سے بیعت کر لو۔ میں نے ان سے کہا کہ مجھے ان کی خلافت کو تسلیم کرنے میں کیا تامل ہو سکتا ہے، ان کے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری تھے، آپ کی مراد زبیر بن عوام سے تھی۔ ان کے نانا صاحب غار تھے، اشارہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ ان کی والدہ صاحب نطاقین تھیں یعنی اسماء رضی اللہ عنہا۔ ان کی خالہ ام المؤمنین تھیں، مراد عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھی۔ ان کی پھوپھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں، مراد خدیجہ رضی اللہ عنہا سے تھی۔ ابن عباس کی مراد ان باتوں سے یہ تھی کہ وہ بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ان کی دادی ہیں، اشارہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ اس کے علاوہ وہ خود اسلام میں ہمیشہ صاف کردار اور پاک دامن رہے اور قرآن کے عالم ہیں اور اللہ کی قسم! اگر وہ مجھ سے اچھا برتاؤ کریں تو ان کو کرنا ہی چاہئے وہ میرے بہت قریب کے رشتہ دار ہیں اور اگر وہ مجھ پر حکومت کریں تو خیر حکومت کریں وہ ہمارے برابر کے عزت والے ہیں۔ لیکن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے تو تویت، اسامہ اور حمید کے لوگوں کو ہم پر ترجیح دی ہے۔ ان کی مراد مختلف قبائل یعنی بنو اسد، بنو تویت، بنو اسامہ اور بنو اسد سے تھی۔ ادھر ابن ابی العاص بڑی عمدگی سے چل رہا ہے یعنی عبدالملک بن مروان مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اس کے سامنے دم دبا لی ہے۔

Sahih Bukhari 4665 – Arabic Text

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَكَانَ بَيْنَهُمَا شَىْءٌ فَغَدَوْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَتُحِلُّ حَرَمَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ مَعَاذَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ ابْنَ الزُّبَيْرِ وَبَنِي أُمَيَّةَ مُحِلِّينَ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أُحِلُّهُ أَبَدًا‏.‏ قَالَ قَالَ النَّاسُ بَايِعْ لاِبْنِ الزُّبَيْرِ‏.‏ فَقُلْتُ وَأَيْنَ بِهَذَا الأَمْرِ عَنْهُ أَمَّا أَبُوهُ فَحَوَارِيُّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يُرِيدُ الزُّبَيْرَ، وَأَمَّا جَدُّهُ فَصَاحِبُ الْغَارِ، يُرِيدُ أَبَا بَكْرٍ، وَأُمُّهُ فَذَاتُ النِّطَاقِ، يُرِيدُ أَسْمَاءَ، وَأَمَّا خَالَتُهُ فَأُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، يُرِيدُ عَائِشَةَ، وَأَمَّا عَمَّتُهُ فَزَوْجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يُرِيدُ خَدِيجَةَ، وَأَمَّا عَمَّةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَدَّتُهُ، يُرِيدُ صَفِيَّةَ، ثُمَّ عَفِيفٌ فِي الإِسْلاَمِ، قَارِئٌ لِلْقُرْآنِ‏.‏ وَاللَّهِ إِنْ وَصَلُونِي وَصَلُونِي مِنْ قَرِيبٍ، وَإِنْ رَبُّونِي رَبَّنِي أَكْفَاءٌ كِرَامٌ، فَآثَرَ التُّوَيْتَاتِ وَالأُسَامَاتِ وَالْحُمَيْدَاتِ، يُرِيدُ أَبْطُنًا مِنْ بَنِي أَسَدٍ بَنِي تُوَيْتٍ وَبَنِي أُسَامَةَ وَبَنِي أَسَدٍ، إِنَّ ابْنَ أَبِي الْعَاصِ بَرَزَ يَمْشِي الْقُدَمِيَّةَ، يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ، وَإِنَّهُ لَوَّى ذَنَبَهُ، يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ‏.‏

References and Resources

Hadith Image

Sahih Bukhari 4665

Share this hadith image – Sahih Bukhari 4665


Related Hadiths

Leave a Reply

Sahih Bukhari 4665