Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515
Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515 – Read the complete text of Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah
Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515 – English Translation
During the affliction of Ibn Az-Zubair رضی اللہ عنہما , two men came to Ibn `Umar رضی اللہ عنہ and said, "The people are lost, and you are the son of `Umar رضی اللہ عنہ , and the companion of the Prophet, so what forbids you from coming out?" He said, "What forbids me is that Allah has prohibited the shedding of my brother's blood." They both said, "Didn't Allah say, 'And fight then until there is no more affliction?' " He said "We fought until there was no more affliction and the worship is for Allah (Alone while you want to fight until there is affliction and until the worship become for other than Allah." Narrated Nafi` (through another group of sub-narrators): A man came to Ibn `Umar and said, "O Abu `Abdur Rahman! What made you perform Hajj in one year and Umra in another year and leave the Jihad for Allah' Cause though you know how much Allah recommends it?" Ibn `Umar replied, "O son of my brother! Islam is founded on five principles, i.e. believe in Allah and His Apostle, the five compulsory prayers, the fasting of the month of Ramadan, the payment of Zakat, and the Hajj to the House (of Allah)." The man said, "O Abu `Abdur Rahman! Won't you listen to why Allah has mentioned in His Book: 'If two groups of believers fight each other, then make peace between them, but if one of then transgresses beyond bounds against the other, then you all fight against the one that transgresses. (49.9) and:–"And fight them till there is no more affliction (i.e. no more worshiping of others along with Allah)." Ibn `Umar said, "We did it, during the lifetime of Allah's Messenger (ﷺ) when Islam had only a few followers. A man would be put to trial because of his religion; he would either be killed or tortured. But when the Muslims increased, there was no more afflictions or oppressions." The man said, "What is your opinion about `Uthman and `Ali?" Ibn `Umar said, "As for `Uthman, it seems that Allah has forgiven him, but you people dislike that he should be forgiven. And as for `Ali, he is the cousin of Allah's Messenger (ﷺ) and his son-in-law." Then he pointed with his hand and said, "That is his house which you see."
Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515 – Urdu Translation
ان کے پاس ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے فتنے کے زمانہ میں ( جب ان پر حجاج ظالم نے حملہ کیا اور مکہ کا محاصرہ کیا ) دو آدمی ( علاء بن عرار اور حبان سلمی ) آئے اور کہا کہ لوگ آپس میں لڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ آپ عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں پھر آپ کیوں خاموش ہیں؟ اس فساد کو رفع کیوں نہیں کرتے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میری خاموشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے کسی بھی بھائی مسلمان کا خون مجھ پر حرام قرار دیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا ہے «وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة» کہ ”اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے۔“ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم ( قرآن کے حکم کے مطابق ) لڑے ہیں، یہاں تک کہ فتنہ یعنی شرک و کفر باقی نہیں رہا اور دین خالص اللہ کے لیے ہو گیا، لیکن تم لوگ چاہتے ہو کہ تم اس لیے لڑو کہ فتنہ اور فساد پیدا ہو اور دین اسلام ضعیف ہو، کافروں کو جیت ہو اور اللہ کے برخلاف دوسروں کا حکم سنا جائے۔
اورعثمان بن صالح نےزیادہ بیان کیا کہ ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا،انہیں فلاں شخص عبداللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی،انہیں بکربن عمرومعافری نے،ان سےبکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع کہتے ہیں کہ ایک شخص ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: اے ابو عبدالرحمٰن! آپ کو کس چیز نے اس بات پر مجبور کیا کہ ایک سال میں حج کیا اور دوسرے سال میں عمرہ کیا اور جہاد کو اللہ کے لیے چھوڑ دیا؟ حالانکہ تم جانتے ہو کہ اللہ اس کی کتنی سفارش کرتا ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اے میرے بھائی کے بیٹے، اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، یعنی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان، پانچوں نمازیں، رمضان کے روزے، زکوٰۃ کی ادائیگی اور حج۔ (اللہ کا گھر)۔ اس آدمی نے کہا اے ابو عبدالرحمٰن! کیا تم نہیں سنتے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں یہ کیوں کہا ہے کہ اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کراؤ اور اگر ان میں سے کوئی حد سے بڑھ جائے دوسرے، پھر تم سب زیادتی کرنے والے سے لڑو۔ (49.9) اور:-"اور ان سے اس وقت تک لڑو جب تک کہ کوئی مصیبت باقی نہ رہے (یعنی اللہ کے ساتھ دوسروں کی عبادت نہ کرنا)۔" ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جب اسلام کے چند پیروکار تھے۔ ایک آدمی کو اس کے مذہب کی وجہ سے آزمائش میں ڈالا جائے گا۔ اسے یا تو مار دیا جائے گا یا تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ لیکن جب مسلمانوں کی تعداد بڑھ گئی تو پھر کوئی مصیبت یا ظلم باقی نہیں رہا۔‘‘ اس آدمی نے کہا: ’’عثمان اور علی کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘ ابن عمر نے کہا، ’’عثمان کے بارے میں تو ایسا لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا ہے۔ لیکن تم لوگ اس بات کو ناپسند کرتے ہو کہ اسے معاف کر دیا جائے۔ اور جہاں تک علی کا تعلق ہے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی اور آپ کے داماد ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: ”یہ ان کا گھر ہے جسے تم دیکھ رہے ہو۔
Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515 – Arabic Text
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَتَاهُ رَجُلاَنِ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالاَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ ضُيِّعُوا، وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ وَصَاحِبُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَخْرُجَ فَقَالَ يَمْنَعُنِي أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ دَمَ أَخِي. فَقَالاَ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ } فَقَالَ قَاتَلْنَا حَتَّى لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ، وَكَانَ الدِّينُ لِلَّهِ، وَأَنْتُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ، وَيَكُونَ الدِّينُ لِغَيْرِ اللَّهِ.وَزَادَ عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي فُلاَنٌ، وَحَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَهُ عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلاً، أَتَى ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ تَحُجَّ عَامًا وَتَعْتَمِرَ عَامًا، وَتَتْرُكَ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَدْ عَلِمْتَ مَا رَغَّبَ اللَّهُ فِيهِ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ إِيمَانٍ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَالصَّلاَةِ الْخَمْسِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ. قَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلاَ تَسْمَعُ مَا ذَكَرَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا} {إِلَى أَمْرِ اللَّهِ} {قَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ} قَالَ فَعَلْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ الإِسْلاَمُ قَلِيلاً، فَكَانَ الرَّجُلُ يُفْتَنُ فِي دِينِهِ إِمَّا قَتَلُوهُ، وَإِمَّا يُعَذِّبُوهُ، حَتَّى كَثُرَ الإِسْلاَمُ فَلَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ. قَالَ فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ قَالَ أَمَّا عُثْمَانُ فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ، وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ، وَأَمَّا عَلِيٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَخَتَنُهُ. وَأَشَارَ بِيَدِهِ فَقَالَ هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ.
References and Resources
Learn more about this hadith from trusted sources:
Hadith Image

Share this hadith image – Sahih Bukhari 4513, 4514, 4515