Sahih Bukhari 4196
Sahih Bukhari 4196 – Read the complete text of Sahih Bukhari 4196 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah
Sahih Bukhari 4196 – English Translation
We went out to Khaibar in the company of the Prophet. While we were proceeding at night, a man from the group said to 'Amir, "O 'Amir! Won't you let us hear your poetry?" 'Amir was a poet, so he got down and started reciting for the people poetry that kept pace with the camels' footsteps, saying:– "O Allah! Without You we Would not have been guided On the right path Neither would be have given In charity, nor would We have prayed. So please forgive us, what we have committed (i.e. our defects); let all of us Be sacrificed for Your Cause And send Sakina (i.e. calmness) Upon us to make our feet firm When we meet our enemy, and If they will call us towards An unjust thing, We will refuse. The infidels have made a hue and Cry to ask others' help Against us." The Prophet (ﷺ) on that, asked, "Who is that (camel) driver (reciting poetry)?" The people said, "He is 'Amir bin Al-Akwa` رضی اللہ عنہ ." Then the Prophet (ﷺ) said, "May Allah bestow His Mercy on him." A man amongst the people said, "O Allah's Prophet! has (martyrdom) been granted to him. Would that you let us enjoy his company longer." Then we reached and besieged Khaibar till we were afflicted with severe hunger. Then Allah helped the Muslims conquer it (i.e. Khaibar). In the evening of the day of the conquest of the city, the Muslims made huge fires. The Prophet (ﷺ) said, "What are these fires? For cooking what, are you making the fire?" The people replied, "(For cooking) meat." He asked, "What kind of meat?" They (i.e. people) said, "The meat of donkeys." The Prophet (ﷺ) said, "Throw away the meat and break the pots!" Some man said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! Shall we throw away the meat and wash the pots instead?" He said, "(Yes, you can do) that too." So when the army files were arranged in rows (for the clash), 'Amir's sword was short and he aimed at the leg of a Jew to strike it, but the sharp blade of the sword returned to him and injured his own knee, and that caused him to die. When they returned from the battle, Allah's Messenger (ﷺ) saw me (in a sad mood). He took my hand and said, "What is bothering you?" I replied, "Let my father and mother be sacrificed for you! The people say that the deeds of 'Amir رضی اللہ عنہ are lost." The Prophet (ﷺ) said, "Whoever says so, is mistaken, for 'Amir has got a double reward." The Prophet raised two fingers and added, "He (i.e. Amir) was a persevering struggler in the Cause of Allah and there are few 'Arabs who achieved the like of (good deeds) 'Amir رضی اللہ عنہ had done." Qotaibah has reported from Hatim that he ﷺ said: Such an Arab has not been born.
Sahih Bukhari 4196 – Urdu Translation
ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی طرف نکلے۔ رات کے وقت ہمارا سفر جاری تھا کہ ایک صاحب ( اسید بن حضیر ) نے عامر سے کہا: عامر! اپنے کچھ شعر سناؤ ‘ عامر شاعر تھے۔ اس فرمائش پر وہ سواری سے اتر کر حدی خوانی کرنے لگے۔ کہا ”اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا ‘ نہ ہم صدقہ کر سکتے اور نہ ہم نماز پڑھ سکتے۔ پس ہماری جلدی مغفرت کر، جب تک ہم زندہ ہیں ہماری جانیں تیرے راستے میں فدا ہیں اور اگر ہماری مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت رکھ ہم پر سکینت نازل فرما، ہمیں جب ( باطل کی طرف ) بلایا جاتا ہے تو ہم انکار کر دیتے ہیں، آج چلا چلا کر وہ ہمارے خلاف میدان میں آئے ہیں۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون شعر کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عامر بن اکوع ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل فرمائے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو انہیں شہادت کا مستحق قرار دے دیا ‘ کاش! ابھی اور ہمیں ان سے فائدہ اٹھانے دیتے۔ پھر ہم خیبر آئے اور قلعہ کا محاصرہ کیا ‘ اس دوران ہمیں سخت تکالیف اور فاقوں سے گزرنا پڑا۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی۔ جس دن قلعہ فتح ہونا تھا ‘ اس کی رات جب ہوئی تو لشکر میں جگہ جگہ آگ جل رہی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کیسی ہے ‘ کس چیز کے لیے اسے جگہ جگہ جلا رکھا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم بولے کہ گوشت پکانے کے لیے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس جانور کا گوشت ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بتایا کہ پالتو گدھوں کا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام گوشت پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسا نہ کر لیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں ہی کر لو پھر ( دن میں جب صحابہ رضی اللہ عنہم نے جنگ کے لیے ) صف بندی کی تو چونکہ عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی ‘ اس لیے انہوں نے جب ایک یہودی کی پنڈلی پر ( جھک کر ) وار کرنا چاہا تو خود انہیں کی تلوار کی دھار سے ان کے گھٹنے کا اوپر کا حصہ زخمی ہو گیا اور ان کی شہادت اسی میں ہو گئی۔ بیان کیا کہ پھر جب لشکر واپس ہو رہا تھا تو سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا ‘ کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا ‘ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ‘ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عامر رضی اللہ عنہ کا سارا عمل اکارت ہو گیا ( کیونکہ خود اپنی ہی تلوار سے ان کی وفات ہوئی ) ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جھوٹا ہے وہ شخص جو اس طرح کی باتیں کرتا ہے ‘ انہیں تو دوہرا اجر ملے گا پھر آپ نے اپنی دونوں انگلیوں کو ایک ساتھ ملایا ‘ انہوں نے تکلیف اور مشقت بھی اٹھائی اور اللہ کے راستے میں جہاد بھی کیا ‘ شاید ہی کوئی عربی ہو ‘ جس نے ان جیسی مثال قائم کی ہو۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ ان سے حاتم نے ( بجائے «مشى بها» کے ) «نشأ بها» نقل کیا یعنی کوئی عرب مدینہ میں عامر رضی اللہ عنہ جیسا نہیں ہوا۔
Sahih Bukhari 4196 – Arabic Text
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَيْبَرَ فَسِرْنَا لَيْلاً، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لِعَامِرٍ يَا عَامِرُ أَلاَ تُسْمِعُنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ. وَكَانَ عَامِرٌ رَجُلاً شَاعِرًا فَنَزَلَ يَحْدُو بِالْقَوْمِ يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا فَاغْفِرْ فِدَاءً لَكَ مَا أَبْقَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا وَأَلْقِيَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّا إِذَا صِيحَ بِنَا أَبَيْنَا وَبِالصِّيَاحِ عَوَّلُوا عَلَيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ هَذَا السَّائِقُ ". قَالُوا عَامِرُ بْنُ الأَكْوَعِ. قَالَ " يَرْحَمُهُ اللَّهُ ". قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ وَجَبَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَوْلاَ أَمْتَعْتَنَا بِهِ. فَأَتَيْنَا خَيْبَرَ، فَحَاصَرْنَاهُمْ حَتَّى أَصَابَتْنَا مَخْمَصَةٌ شَدِيدَةٌ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى فَتَحَهَا عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا أَمْسَى النَّاسُ مَسَاءَ الْيَوْمِ الَّذِي فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ أَوْقَدُوا نِيرَانًا كَثِيرَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا هَذِهِ النِّيرَانُ عَلَى أَىِّ شَىْءٍ تُوقِدُونَ ". قَالُوا عَلَى لَحْمٍ. قَالَ " عَلَى أَىِّ لَحْمٍ ". قَالُوا لَحْمِ حُمُرِ الإِنْسِيَّةِ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَهْرِيقُوهَا وَاكْسِرُوهَا ". فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْ نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ " أَوْ ذَاكَ ". فَلَمَّا تَصَافَّ الْقَوْمُ كَانَ سَيْفُ عَامِرٍ قَصِيرًا فَتَنَاوَلَ بِهِ سَاقَ يَهُودِيٍّ لِيَضْرِبَهُ، وَيَرْجِعُ ذُبَابُ سَيْفِهِ، فَأَصَابَ عَيْنَ رُكْبَةِ عَامِرٍ، فَمَاتَ مِنْهُ قَالَ فَلَمَّا قَفَلُوا، قَالَ سَلَمَةُ رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِي، قَالَ " مَا لَكَ ". قُلْتُ لَهُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، زَعَمُوا أَنَّ عَامِرًا حَبِطَ عَمَلُهُ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " كَذَبَ مَنْ قَالَهُ، إِنَّ لَهُ لأَجْرَيْنِ ـ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ ـ إِنَّهُ لَجَاهِدٌ مُجَاهِدٌ قَلَّ عَرَبِيٌّ مَشَى بِهَا مِثْلَهُ ". حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ قَالَ " نَشَأَ بِهَا ".
References and Resources
Learn more about this hadith from trusted sources:
Hadith Image

Share this hadith image – Sahih Bukhari 4196