Skip to content

Sahih Bukhari 2699

Sahih Bukhari 2699 – Read the complete text of Sahih Bukhari 2699 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah

Sahih Bukhari 2699 – English Translation

When the Prophet (ﷺ) intended to perform `Umra in the month of Dhul-Qada, the people of Mecca did not let him enter Mecca till he settled the matter with them by promising to stay in it for three days only. When the document of treaty was written, the following was mentioned: 'These are the terms on which Muhammad, Allah's Messenger (ﷺ) agreed (to make peace).' They said, "We will not agree to this, for if we believed that you are Allah's Messenger (ﷺ) we would not prevent you, but you are Muhammad bin `Abdullah." The Prophet (ﷺ) said, "I am Allah's Messenger (ﷺ) and also Muhammad bin `Abdullah." Then he said to `Ali, "Rub off (the words) 'Allah's Messenger (ﷺ)' ", but `Ali said, "No, by Allah, I will never rub off your name." So, Allah's Messenger (ﷺ) took the document and wrote, 'This is what Muhammad bin `Abdullah has agreed upon: No arms will be brought into Mecca except in their cases, and nobody from the people of Mecca will be allowed to go with him (i.e. the Prophet (ﷺ) ) even if he wished to follow him and he (the Prophet (ﷺ) ) will not prevent any of his companions from staying in Mecca if the latter wants to stay.' When the Prophet (ﷺ) entered Mecca and the time limit passed, the Meccans went to `Ali and said, "Tell your Friend (i.e. the Prophet (ﷺ) ) to go out, as the period (agreed to) has passed." So, the Prophet (ﷺ) went out of Mecca. The daughter of Hamza ran after them (i.e. the Prophet (ﷺ) and his companions), calling, "O Uncle! O Uncle!" `Ali received her and led her by the hand and said to Fatima, "Take your uncle's daughter." Zaid and Ja`far quarreled about her. `Ali said, "I have more right to her as she is my uncle's daughter." Ja`far said, "She is my uncle's daughter, and her aunt is my wife." Zaid said, "She is my brother's daughter." The Prophet (ﷺ) judged that she should be given to her aunt, and said that the aunt was like the mother. He then said to 'All, "You are from me and I am from you", and said to Ja`far, "You resemble me both in character and appearance", and said to Zaid, "You are our brother (in faith) and our freed slave."

Sahih Bukhari 2699 – Urdu Translation

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی قعدہ کے مہینے میں عمرہ کا احرام باندھا ۔ لیکن مکہ والوں نے آپ کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیا ۔ آخر صلح اس پر ہوئی کہ ( آئندہ سال ) آپ مکہ میں تین روز قیام کریں گے ۔ جب صلح نامہ لکھا جانے لگا تو اس میں لکھا گیا کہ یہ وہ صلح نامہ ہے جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے ۔ لیکن مشرکین نے کہا کہ ہم تو اسے نہیں مانتے ۔ اگر ہمیں علم ہو جائے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو نہ روکیں ۔ بس آپ صرف محمد بن عبداللہ ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں رسول اللہ بھی ہوں اور محمد بن عبداللہ بھی ہوں ۔ اس کے بعد آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ رسول اللہ کا لفظ مٹا دو ، انہوں نے عرض کیا نہیں خدا کی قسم ! میں تو یہ لفظ کبھی نہ مٹاوں گا ۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دستاویز لی اور لکھا کہ یہ اس کی دستاویز ہے کہ محمد بن عبداللہ نے اس شرط پر صلح کی ہے کہ مکہ میں وہ ہتھیار میان میں رکھے بغیر داخل نہ ہوں گے ۔ اگر مکہ کا کوئی شخص ان کے ساتھ جانا چاہے گا تو وہ اسے ساتھ نہ لے جائیں گے ۔ لیکن اگر ان کے اصحاب میں سے کوئی شخص مکہ میں رہنا چاہے گا تو اسے وہ نہ روکیں گے ۔ جب ( آئندہ سال ) آپ مکہ تشریف لے گئے اور ( مکہ میں قیام کی ) مدت پوری ہو گئی تو قریش علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ اپنے صاحب سے کہئے کہ مدت پوری ہو گئی ہے اور اب وہ ہمارے یہاں سے چلے جائیں ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے روانہ ہونے لگے ۔ اس وقت حمزہ رضی اللہ عنہ کی ایک بچی چچا چچا کرتی آئیں ۔ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے ساتھ لے لیا ، پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ہاتھ پکڑ کر لائے اور فرمایا ، اپنی چچا زاد بہن کو بھی ساتھ لے لو ، انہوں نے اس کو اپنے ساتھ سوار کر لیا ، پھر علی ، زید اور جعفر رضی اللہ عنہم کا جھگڑا ہوا ۔ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس کا میں زیادہ مستحق ہوں ، یہ میرے چچا کی بچی ہے ۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ میرے بھی چچا کی بچی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں بھی ہیں ۔ زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میرے بھائی کی بچی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچی کی خالہ کے حق میں فیصلہ کیا اور فرمایا کہ خالہ ماں کی جگہ ہوتی ہے ، پھر علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں ۔ جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم صورت اور عادات و اخلاق سب میں مجھ سے مشابہ ہو ۔ زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم ہمارے بھائی بھی ہو اور ہمارے مولا بھی ۔

Sahih Bukhari 2699 – Arabic Text

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالُوا لاَ نُقِرُّ بِهَا، فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ، لَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ ‏"‏ امْحُ رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ، وَاللَّهِ لاَ أَمْحُوكَ أَبَدًا، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْكِتَابَ، فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، لاَ يَدْخُلُ مَكَّةَ سِلاَحٌ إِلاَّ فِي الْقِرَابِ، وَأَنْ لاَ يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ، إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتَّبِعَهُ، وَأَنْ لاَ يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا‏.‏ فَلَمَّا دَخَلَهَا، وَمَضَى الأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا، فَقَالُوا قُلْ لِصَاحِبِكَ اخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الأَجَلُ‏.‏ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَبِعَتْهُمُ ابْنَةُ حَمْزَةَ يَا عَمِّ يَا عَمِّ‏.‏ فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ لِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ، احْمِلِيهَا‏.‏ فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ وَزَيْدٌ وَجَعْفَرٌ، فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَحَقُّ بِهَا وَهْىَ ابْنَةُ عَمِّي‏.‏ وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي‏.‏ وَقَالَ زَيْدٌ ابْنَةُ أَخِي‏.‏ فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِخَالَتِهَا‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الأُمِّ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ لِعَلِيٍّ ‏"‏ أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ ‏"‏ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي ‏"‏‏.‏ وَقَالَ لِزَيْدٍ ‏"‏ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا ‏"‏‏.‏

References and Resources

Hadith Image

Sahih Bukhari 2699

Share this hadith image – Sahih Bukhari 2699


Related Hadiths

Sahih Bukhari 2699