Sahih Bukhari 1560
Sahih Bukhari 1560 – Read the complete text of Sahih Bukhari 1560 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah
Sahih Bukhari 1560 – English Translation
"We set out with Allah's Messenger (ﷺ)s in the months of Hajj, and (in) the nights of Hajj, and at the time and places of Hajj and in a state of Hajj. We dismounted at Sarif (a village six miles from Mecca). The Prophet (ﷺ) then addressed his companions and said, "Anyone who has not got the Hadi and likes to do Umra instead of Hajj may do so (i.e. Hajj-al-Tamattu`) and anyone who has got the Hadi should not finish the Ihram after performing ' `Umra). (i.e. Hajj-al-Qiran). Aisha رضی اللہ عنہا نadded, "The companions of the Prophet (ﷺ) obeyed the above (order) and some of them (i.e. who did not have Hadi) finished their Ihram after Umra." Allah's Messenger (ﷺ) and some of his companions were resourceful and had the Hadi with them, they could not perform Umra (alone) (but had to perform both Hajj and Umra with one Ihram). Aisha added, "Allah's Messenger (ﷺ) came to me and saw me weeping and said, "What makes you weep, O Hantah?" I replied, "I have heard your conversation with your companions and I cannot perform the Umra." He asked, "What is wrong with you?' I replied, ' I do not offer the prayers (i.e. I have my menses).' He said, ' It will not harm you for you are one of the daughters of Adam, and Allah has written for you (this state) as He has written it for them. Keep on with your intentions for Hajj and Allah may reward you that." Aisha further added, "Then we proceeded for Hajj till we reached Mina and I became clean from my menses. Then I went out from Mina and performed Tawaf round the Ka`ba." Aisha added, "I went along with the Prophet (ﷺ) in his final departure (from Hajj) till he dismounted at Al-Muhassab (a valley outside Mecca), and we too, dismounted with him." He called ' `Abdur-Rahman bin Abu Bakr and said to him, ' Take your sister outside the sanctuary of Mecca and let her assume Ihram for ' `Umra, and when you had finished ' `Umra, return to this place and I will wait for you both till you both return to me.' " ' Aisha added, " So we went out of the sanctuary of Mecca and after finishing from the ' `Umra and the Tawaf we returned to the Prophet (ﷺ) at dawn. He said, 'Have you performed the ' `Umra?' We replied in the affirmative. So he announced the departure amongst his companions and the people set out for the journey, and the Prophet: too left for Medina.''(Imam Abu Abdullah bukhari said) it is also said. وَضَرَّ يَضُرُّ ضَرًّا is derived from. It is also said: ضَارَ يَضُورُ ضَوْرًا and ضَرَّيَضُرُّ ضَرًّا .
Sahih Bukhari 1560 – Urdu Translation
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے مہینوں میں حج کی راتوں میں اور حج کے دنوں میں نکلے ۔ پھر سرف میں جا کر اترے ۔ آپ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو اور وہ چاہتا ہو کہ اپنے احرام کو صرف عمرہ کا بنا لے تو اسے ایسا کر لینا چاہئے لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا نہ کرے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے اس فرمان پر عمل کیا اور بعض نے نہیں کیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعض اصحاب جو استطاعت و حوصلہ والے تھے ( کہ وہ احرام کے ممنوعات سے بچ سکتے تھے ۔ ) ان کے ساتھ ہدی بھی تھی ، اس لیے وہ تنہا عمرہ نہیں کر سکتے تھے ( پس انہوں نے احرام نہیں کھولا ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ( اے بھولی بھالی عورت ! تو ) رو کیوں رہی ہے ؟ میں نے عرض کی کہ میں نے آپ کے اپنے صحابہ سے ارشاد کو سن لیا ، اب تو میں عمرہ نہ کر سکوں گی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہے ؟ میں نے کہا میں نماز پڑھنے کے قابل نہ رہی ( یعنی حائضہ ہو گئی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں ۔ آخر تم بھی تو آدم کی بیٹیوں کی طرح ایک عورت ہو اور اللہ نے تمہارے لیے بھی وہ مقدر کیا ہے جو تمام عورتوں کے لیے کیا ہے ۔ اس لیے ( عمرہ چھوڑ کر ) حج کرتی رہ اللہ تعالیٰ تمہیں جلد ہی عمرہ کی توفیق دیدے گا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بیان کیا کہ ہم حج کے لیے نکلے ۔ جب ہم ( عرفات سے ) منیٰ پہنچے تو میں پاک ہو گئی ۔ پھر منٰی سے جب میں نکلی تو بیت اللہ کا طواف الزیارۃ کیا ۔ آپ نے بیان کیا کہ آخر میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب واپس ہونے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی محصب میں آن کر اترے ۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہرے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بلا کر کہا کہ اپنی بہن کو لے کر حرم سے باہر جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ پھر عمرہ سے فارغ ہو کر تم لوگ یہیں واپس آ جاؤ ، میں تمہارا انتظار کرتا رہوں گا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق ) چلے اور جب میں اور میرے بھائی طواف سے فارغ ہو لیے تو میں سحری کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ فارغ ہو لیں ؟ میں نے کہا ہاں ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں سے سفر شروع کر دینے کے لیے کہا ۔ سفر شروع ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ واپس ہو رہے تھے ۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری ) نے کہا کہ جو «لايضيرک» ہے وہ «ضار يضير ضيراا» سے مشتق ہے ضار يضور ضورا» بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اور جس روایت میں «لايضرک» ہے وہ «ضر يضر ضرا» سے نکلا ہے ۔
Sahih Bukhari 1560 – Arabic Text
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَلَيَالِي الْحَجِّ وَحُرُمِ الْحَجِّ، فَنَزَلْنَا بِسَرِفَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ " مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ مَعَهُ هَدْىٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ فَلاَ ". قَالَتْ فَالآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَتْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَكَانُوا أَهْلَ قُوَّةٍ، وَكَانَ مَعَهُمُ الْهَدْىُ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الْعُمْرَةِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ " مَا يُبْكِيكِ يَا هَنْتَاهْ ". قُلْتُ سَمِعْتُ قَوْلَكَ لأَصْحَابِكَ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ. قَالَ " وَمَا شَأْنُكِ ". قُلْتُ لاَ أُصَلِّي. قَالَ " فَلاَ يَضِيرُكِ، إِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ، فَكُونِي فِي حَجَّتِكِ، فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا ". قَالَتْ فَخَرَجْنَا فِي حَجَّتِهِ حَتَّى قَدِمْنَا مِنًى فَطَهَرْتُ، ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ مِنًى فَأَفَضْتُ بِالْبَيْتِ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ مَعَهُ فِي النَّفْرِ الآخِرِ حَتَّى نَزَلَ الْمُحَصَّبَ، وَنَزَلْنَا مَعَهُ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ " اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ، فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ افْرُغَا، ثُمَّ ائْتِيَا هَا هُنَا، فَإِنِّي أَنْظُرُكُمَا حَتَّى تَأْتِيَانِي ". ـ قَالَتْ ـ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا فَرَغْتُ، وَفَرَغْتُ مِنَ الطَّوَافِ ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرَ فَقَالَ " هَلْ فَرَغْتُمْ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. فَآذَنَ بِالرَّحِيلِ فِي أَصْحَابِهِ، فَارْتَحَلَ النَّاسُ فَمَرَّ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ. ضَيْرُ مِنْ ضَارَ يَضِيرُ ضَيْرًا، وَيُقَالُ ضَارَ يَضُورُ ضَوْرًا وَضَرَّ يَضُرُّ ضَرًّا.
References and Resources
Learn more about this hadith from trusted sources:
Hadith Image
Share this hadith image – Sahih Bukhari 1560