Skip to content

Insane person commits a crime(like: zina) that is subject to a hade:

Narrated Ali ibn AbuTalib:

AbuZubyan said: A woman who had committed adultery(zina) was brought to Umar. He gave orders that she should be stoned.

Ali passed by just then. He seized her and let her go. Umar was informed of it. He said: Ask Ali to come to me. Ali came to him and said: Commander of the Faithful, you know that the Messenger of Allah (ﷺ) said: There are three (people) whose actions are not recorded: A boy till he reaches puberty, a sleeper till he awakes, a lunatic till he is restored to reason. This is an idiot (mad) woman belonging to the family of so and so. Someone might have done this action with her when she suffered the fit of lunacy.

Umar said: I do not know. Ali said: I do not know.

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، – الْمَعْنَى – عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، – قَالَ هَنَّادٌ – الْجَنْبِيِّ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا فَمَرَّ عَلِيٌّ رضى الله عنه فَأَخَذَهَا فَخَلَّى سَبِيلَهَا فَأُخْبِرَ عُمَرُ قَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا ‏.‏ فَجَاءَ عَلِيٌّ رضى الله عنه فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ “‏ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَبْلُغَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَبْرَأَ ‏”‏ ‏.‏ وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلاَنٍ لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلاَئِهَا ‏.‏ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ لاَ أَدْرِي ‏.‏ فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَأَنَا لاَ أَدْرِي ‏.‏
صحيح دون قوله لعل الذي (الألباني) حكم :

ابوظبیان جنی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا ، تو انہوں نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ، علی رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا ، انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا ، تو عمر کو اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے کہا : علی رضی اللہ عنہ کو میرے پاس بلاؤ ، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے : امیر المؤمنین ! آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے : بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، اور دیوانہ سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے “ اور یہ تو دیوانی اور پاگل ہے ، فلاں قوم کی ہے ، ہو سکتا ہے اس کے پاس جو آیا ہو اس حالت میں آیا ہو کہ وہ دیوانگی کی شدت میں مبتلاء رہی ہو ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس وقت دیوانی تھی ، اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ وہ نہیں تھی ۔

Reference : Sunan Abi Dawud 4402
In-book reference : Book 40, Hadith 52
English translation : Book 39, Hadith 4388
Web Ref: https://sunnah.com/abudawud/40/52


Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned.
Ali ibn AbuTalib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned.
He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty?
He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned?
He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ فَمُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا مَجْنُونَةُ بَنِي فُلاَنٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلاَثَةٍ عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ قَالَ بَلَى ‏.‏ قَالَ فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ قَالَ لاَ شَىْءَ ‏.‏ قَالَ فَأَرْسِلْهَا ‏.‏ قَالَ فَأَرْسَلَهَا ‏.‏ قَالَ فَجَعَلَ يُكَبِّرُ ‏.‏

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا ، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا ، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا ، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا : کیا معاملہ ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے ، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے ، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا : اسے واپس لے چلو ، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے : دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے ، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے ، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے ، کہا : کیوں نہیں ؟ ضرور معلوم ہے ، تو بولے : پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے ؟ بولے : کوئی بات نہیں ، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا : پھر اسے چھوڑیئے ، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا ، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎ ۔

 

Grade : Sahih (Al-Albani)
Reference : Sunan Abi Dawud 4399
In-book reference : Book 40, Hadith 49
English translation : Book 39, Hadith 4385
Web ref: https://sunnah.com/abudawud/40/49

 

Woe Aurtain Jin Per zina ki Had Nhin Lagti