Skip to content

English

Once Allah's Messenger (ﷺ) came out while Bilal was accompanying him. He went towards the women thinking that they had not heard him (i.e. his sermon). So he preached them and ordered them to pay alms. (Hearing that) the women started giving alms; some donated their ear-rings, some gave their rings and Bilal was collecting them in the corner of his garment.

Urdu

میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں ، یا عطاء نے کہا کہ میں ابن عباس پر گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( ایک مرتبہ عید کے موقع پر مردوں کی صفوں میں سے ) نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے ۔ آپ کو خیال ہوا کہ عورتوں کو ( خطبہ اچھی طرح ) نہیں سنائی دیا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں علیحدہ نصیحت فرمائی اور صدقے کا حکم دیا ( یہ وعظ سن کر ) کوئی عورت بالی ( اور کوئی عورت ) انگوٹھی ڈالنے لگی اور بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کے دامن میں ( یہ چیزیں ) لینے لگے ۔ اس حدیث کو اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے روایت کیا ، انھوں نے عطاء سے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یوں کہا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں ( اس میں شک نہیں ہے ) امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اگلا باب عام لوگوں سے متعلق تھا اور یہ حاکم اور امام سے متعلق ہے کہ وہ بھی عورتوں کو وعظ سنائے ۔

Arabic

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْ قَالَ عَطَاءٌ أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ، فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ، وَبِلاَلٌ يَأْخُذُ فِي طَرَفِ ثَوْبِهِ‏.‏ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَاءٍ وَقَالَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Sahih Bukhari 98