Sahih Bukhari 3692
Sahih Bukhari 3692 – Read the complete text of Sahih Bukhari 3692 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah
Sahih Bukhari 3692 – English Translation
When `Umar was stabbed, he showed signs of agony. Ibn `Abbas رضی اللہ عنہما , as if intending to encourage `Umar رضی اللہ عنہ , said to him, "O Chief of the believers! Never mind what has happened to you, for you have been in the company of Allah's Messenger (ﷺ) and you kept good relations with him and you parted with him while he was pleased with you. Then you were in the company of Abu Bakr رضی اللہ عنہ and kept good relations with him and you parted with him (i.e. he died) while he was pleased with you. Then you were in the company of the Muslims, and you kept good relations with them, and if you leave them, you will leave them while they are pleased with you." `Umar رضی اللہ عنہ said, (to Ibn "Abbas), "As for what you have said about the company of Allah's Messenger (ﷺ) and his being pleased with me, it is a favor, Allah did to me; and as for what you have said about the company of Abu Bakr رضی اللہ عنہ and his being pleased with me, it is a favor Allah did to me; and concerning my impatience which you see, is because of you and your companions. By Allah! If (at all) I had gold equal to the earth, I would have ransomed myself with it from the Punishment of Allah before I meet Him." Hadrat Ibn-e-Abbaas رضی اللہ عنہما reports that I visited Hadrat Umer رضی اللہ عنہ at that moment.
Sahih Bukhari 3692 – Urdu Translation
جب حضرت عمر زخمی کر دیئے گئے تو آپ نے بڑی بے چینی کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ سے تسلی کے طور پر کہا کہ اے امیرالمؤمنین ! آپ اس درجہ گھبراکیوں رہے ہیں ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا پورا حق ادا کیا اور پھر جب آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے خوش اور راضی تھے ، اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اٹھائی اور ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور جب جدا ہوئے تو وہ بھی آپ سے راضی اور خوش تھے ۔ آخر میں مسلمانوں کی صحبت آپ کو حاصل رہی ۔ ان کی صحبت کا بھی آپ نے پورا حق ادا کیا اور اگر آپ ان سے جدا ہوئے تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ انہیں بھی آپ اپنے سے خوش اور راضی ہی چھوڑیں گے ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ابن عباس ! تم نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا وخوشی کا ذکر کیا ہے تو یقیناً یہ صرف اللہ تعالیٰ کا ایک فضل اور احسان ہے جو اس نے مجھ پر کیا ہے ۔ اسی طرح جو تم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت اور ان کی خوشی کا ذکر کیا ہے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کا مجھ پر فضل و احسان تھا ۔ لیکن جو گھبراہٹ اور پریشانی مجھ پر تم طاری دیکھ رہے ہو وہ تمہاری وجہ سے اور تمہارے ساتھیوں کی فکر کی وجہ سے ہے ۔ اور خدا کی قسم ، اگر میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا سامنا کرنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات کی کوشش کرتا ، حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ پھر آخر تک یہی حدیث بیان کی ۔
Sahih Bukhari 3692 – Arabic Text
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ جَعَلَ يَأْلَمُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ وَكَأَنَّهُ يُجَزِّعُهُ ـ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَلَئِنْ كَانَ ذَاكَ لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهْوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ أَبَا بَكْرٍ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُ، ثُمَّ فَارَقْتَهُ وَهْوَ عَنْكَ رَاضٍ، ثُمَّ صَحِبْتَ صَحَبَتَهُمْ فَأَحْسَنْتَ صُحْبَتَهُمْ، وَلَئِنْ فَارَقْتَهُمْ لَتُفَارِقَنَّهُمْ وَهُمْ عَنْكَ رَاضُونَ. قَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِضَاهُ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى مَنَّ بِهِ عَلَىَّ، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صُحْبَةِ أَبِي بَكْرٍ وَرِضَاهُ، فَإِنَّمَا ذَاكَ مَنٌّ مِنَ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ مَنَّ بِهِ عَلَىَّ، وَأَمَّا مَا تَرَى مِنْ جَزَعِي، فَهْوَ مِنْ أَجْلِكَ وَأَجْلِ أَصْحَابِكَ، وَاللَّهِ لَوْ أَنَّ لِي طِلاَعَ الأَرْضِ ذَهَبًا لاَفْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَ أَنْ أَرَاهُ. قَالَ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ بِهَذَا.
References and Resources
Learn more about this hadith from trusted sources:
Hadith Image
Share this hadith image – Sahih Bukhari 3692