Sahih Bukhari 1462
Sahih Bukhari 1462 – Read the complete text of Sahih Bukhari 1462 below. This authentic hadith from Sahih Bukhari is presented in multiple languages for better understanding. Keep reading and share with others, May Allah guide us towards the right path, JazakAllah
Sahih Bukhari 1462 – English Translation
On `Id ul Fitr or `Id ul Adha Allah's Messenger (ﷺ) went out to the Musalla. After finishing the prayer, he delivered the sermon and ordered the people to give alms. He said, "O people! Give alms." Then he went towards the women and said. "O women! Give alms, for I have seen that the majority of the dwellers of Hell-Fire were you (women)." The women asked, "O Allah's Messenger (ﷺ)! What is the reason for it?" He replied, "O women! You curse frequently, and are ungrateful to your husbands. I have not seen anyone more deficient in intelligence and religion than you. O women, some of you can lead a cautious wise man astray." Then he left. And when he reached his house, Zainab, the wife of Ibn Mas`ud, came and asked permission to enter It was said, "O Allah's Messenger (ﷺ)! It is Zainab." He asked, 'Which Zainab?" The reply was that she was the wife of Ibn Mas'ub. He said, "Yes, allow her to enter." And she was admitted. Then she said, "O Prophet of Allah! Today you ordered people to give alms and I had an ornament and intended to give it as alms, but Ibn Mas`ud said that he and his children deserved it more than anybody else." The Prophet (ﷺ) replied, "Ibn Mas`ud had spoken the truth. Your husband and your children had more right to it than anybody else."
Sahih Bukhari 1462 – Urdu Translation
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے ۔ پھر ( نماز کے بعد ) لوگوں کو وعظ فرمایا اور صدقہ کا حکم دیا ۔ فرمایا : لوگو ! صدقہ دو ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور ان سے بھی یہی فرمایا کہ عورتو ! صدقہ دو کہ میں نے جہنم میں بکثرت تم ہی کو دیکھا ہے ۔ عورتوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ایسا کیوں ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اس لیے کہ تم لعن وطعن زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو ۔ میں نے تم سے زیادہ عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ایسی کوئی مخلوق نہیں دیکھی جو کار آزمودہ مرد کی عقل کو بھی اپنی مٹھی میں لے لیتی ہو ۔ ہاں اے عورتو ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس گھر پہنچے تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب رضی اللہ عنہا آئیں اور اجازت چاہی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یہ زینب آئی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کون سی زینب ( کیونکہ زینب نام کی بہت سی عورتیں تھیں ) کہا گیا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اچھا انہیں اجازت دے دو ‘ چنانچہ اجازت دے دی گئی ۔ انہوں نے آ کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آج آپ نے صدقہ کا حکم دیا تھا ۔ اور میرے پاس بھی کچھ زیور ہے جسے میں صدقہ کرنا چاہتی تھی ۔ لیکن ( میرے خاوند ) ابن مسعود رضی اللہ عنہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ اور ان کے لڑکے اس کے ان ( مسکینوں ) سے زیادہ مستحق ہیں جن پر میں صدقہ کروں گی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے صحیح کہا ۔ تمہارے شوہر اور تمہارے لڑکے اس صدقہ کے ان سے زیادہ مستحق ہیں جنہیں تم صدقہ کے طور پر دو گی ۔ ( معلوم ہوا کہ اقارب اگر محتاج ہوں تو صدقہ کے اولین مستحق وہی ہیں ) ۔
Sahih Bukhari 1462 – Arabic Text
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ إِلَى الْمُصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ فَوَعَظَ النَّاسَ وَأَمَرَهُمْ بِالصَّدَقَةِ فَقَالَ " أَيُّهَا النَّاسُ تَصَدَّقُوا ". فَمَرَّ عَلَى النِّسَاءِ فَقَالَ " يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ ". فَقُلْنَ وَبِمَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ " تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ إِحْدَاكُنَّ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ ". ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمَّا صَارَ إِلَى مَنْزِلِهِ جَاءَتْ زَيْنَبُ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ تَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ زَيْنَبُ فَقَالَ " أَىُّ الزَّيَانِبِ ". فَقِيلَ امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ " نَعَمِ ائْذَنُوا لَهَا ". فَأُذِنَ لَهَا قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّكَ أَمَرْتَ الْيَوْمَ بِالصَّدَقَةِ، وَكَانَ عِنْدِي حُلِيٌّ لِي، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، فَزَعَمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ وَوَلَدَهُ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " صَدَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، زَوْجُكِ وَوَلَدُكِ أَحَقُّ مَنْ تَصَدَّقْتِ بِهِ عَلَيْهِمْ ".
References and Resources
Learn more about this hadith from trusted sources:
Hadith Image
Share this hadith image – Sahih Bukhari 1462